Mahmood Asghar
Choudhary
Home
Columns
Immigration Columns
Pictures
Contacts
Feedback
مسلمانوں نے دنیا کو دیا ہے کیا ہے ..... 31 اکتوبر 2025
Download Urdu Fonts
مسلمانوں نے دنیا کو کیا دیا
سٹیفانو بولا، “محمود، یہ تو مانو کہ مذاہب نے انسان کو کاہل بنا دیا ہے۔ عبادات کا تصور انسان کو نئی سوچ، نئی سمت اور نئی ایجاد کی دعوت نہیں دیتا۔ اگر ہر وقت یہی سوچتے رہو کہ یہ دنیا فانی ہے اور ایک دن اسے چھوڑ جانا ہے، تو پھر تم اس کی بہتری کے لیے کب سوچو گے؟ نظام کیسے بناؤ گے؟ لوگوں کی زندگیاں آسان بنانے کے لیے نئی ایجادات کون کرے گا؟
یہ دنیا علم اور سائنس سے چلتی ہے۔
اب اس سفر کوہی دیکھ لو ۔
آج ایک عام آدمی کا سفر صدیوں پہلے کے بادشاہوں کے سفر سے زیادہ آرام دہ ہے۔ پالکیوں اور بھگیوں کے دھکوں کے مقابلے میں آج تم ہاتھ میں کافی کا کپ لیے ٹرین میں بیٹھے ہو اور ایک قطرہ تک نہیں گرتا۔ یہ سب سائنس نے دیا ہے۔ مذہب نے کیا دیا؟ کاہلی، انتہا پسندی اور ایک ان دیکھی جنت کا خواب؟ اچھا چھوڑو مذہب کو، صرف یہ بتاؤ کہ مسلمانوں نے دنیا کو کیا دیا؟ سوائے دہشت گردی، برقعے اور جبر کے، تمہارے پاس اور کیا ہے؟” میں مسکرا دیا۔ ایسے سوالات اکثر جہالت سے نہیں، بلکہ تاریخ سے ناواقفیت سے جنم لیتے ہیں۔
میں نے اس کے سامنے رکھا ہوا کافی کا کپ اٹھایا اور کہا ۔کافی اور سفر کی مثال دیکر تم نے بہت خوب دی
جانتے ہو یہی کافی جس پر تم لوگ فخر کرتے ہو، جس کے بغیر تمہارا دن شروع نہیں ہوتا ، یورپ نے اس کے پینے پر پابندی لگا دی تھی، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ مسلمانوں کا مشروب ہے اور اسے ہمیں نہیں پینا چاہئے ۔
اس نے چسکی لی ۔ نہیں یار واقعی ؟
ہاں اس کافی کو یمن کے عبادتگزا رصوفیوں نے شروع کیا تھا ۔ جب انہیں پتہ چلا کہ ایتھوپیا میں کافا نام کا ایک پودا ہے جس کے بیج کھاتے ہی کچھ چرواہوں کی بکریاں چست ہوجاتی ہیں توا نہوں نے اس کا قہوہ بنا کر پینا شروع کر دیا کہ رات کو یہ عبادت میں لطف دے گی اور رات کو جاگنا عبادت گزاروں کی پرانی روایت رہی ہے
اور حیران کن طریقے سے جب یہی کافی ایک پادری نے پی تو اس نے بھی شور مچا دیا کہ یہ کمال کا مشروب ہے تو عبادت نے دنیا کو کافی دی ہے بلکہ کافی نے دنیاکو بیداری دی ہے
سٹیفانو ہنسا، واقعی؟ یہ تو مجھے معلوم نہیں تھا۔
میں نے کہا ۔ اور تمہارا پسندیدہ ناشتا، کروسنٹ، جانتے ہو کہاں سے آیا؟ ترکی سے۔ کروسنٹ یعنی ہلال — مسلمانوں کی نشانی۔ تم چاہو نہ چاہو، مسلمانوں کی تہذیب تمہارے ناشتوں تک میں رچ بس گئی ہے
اب بات کرتے ہیں سفر کی اور نئی دنیائیں دریافت کرنے کی
تو ذرابتاؤ کہ یہ جو تمہارا مارکو پولو اورکرسٹو فر کولمبس جب نئی دنیائیں دریافت کرنے نکلے تھے تو وہ کس کے بنائے ہوئے نقشے کے سہارے ، کس کے نیوگیٹر روٹ کو فالو کررہے تھے ۔
سٹیفانو پوچھنے لگا ۔مجھے نہیں معلوم۔ کس نے بنایا تھا یہ نقشہ
میں نے کہا ذرا تاریخ کی کتب سے تلاش کرلینا اس نقشہ نویس کا نام ابو عبداللہ محمد الادریسی تھا ۔ وہ مسلمان جغرافیہ دان جس کے نقشوں نے یورپ کی سمندری مہمات کی سمت طے کی۔
میں نے بات آگے بڑھائی، “اور تم نے آرام دہ سفر کا ذکر کیا تھا۔ جانتے ہو، زمین کے سفر سے بھی زیادہ حیرت انگیز سفر آسمان کا ہے۔ جہاز کی بنیاد کس نے رکھی؟” سٹیفانو بولا،یہ تو سب جانتے ہیں، پہلا جہاز 1903ء میں ورائٹ برادرز نے اڑایا تھا۔جو بارہ سیکنڈ تک فضا میں رہا یہی دنیا کی پہلی پرواز تھی۔ میں نے مسکراتے ہوئے کہا، اگر میں کہوں کہ فضا میں اڑنے کا پہلا تجربہ ایک مسلمان نے کیا تھا، تو مانو گے؟ وہ بولا، نہیں، یہ تو مبالغہ ہے۔
میں نے کہا، “اسی لیے تو کہتا ہوں کہ کتابیں پڑھا کرو۔ ورائٹ برادرز سے ایک ہزار برس پہلے، اسپین کے شہر قرطبہ میں عباس ابن فرناس نام کا ایک سر پھرا مسلمان عالم ہوا ہے ۔ اُس نے پرندوں کے پروں جیسا ایک ڈھانچہ تیار کیا اور 875ء میں ایک پہاڑی سے اڑان بھری۔ کچھ دیر فضا میں معلق رہا اور پھر زمین پر اترا ۔ صرف دم کے حصے کی کمی کی وجہ سے معمولی چوٹ آئی۔ مؤرخین اُسے دنیا کا پہلا ہوا باز مانتے ہیں۔ اس کے تجربے ہی نے بعد کے یورپی گلائیڈر کے خیال کو جنم دیا۔ میں نے کافی کا آخری گھونٹ بھرا اور کہا،
“اور ہم سے پوچھتے ہو کہ مذہب نے کیا دیا؟ ہمارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا، ‘علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین تک جانا پڑے۔’ یہی وہ تعلیم تھی جس نے ہمیں قرطبہ، بغداد، غرناطہ اور سمرقند کے مدرسوں تک پہنچایا جہاں علم کے چراغ جلتے تھے اور دنیا روشنی مانگنے آتی تھی۔ میری آنے والی کتاب سے اقتباس
Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام
Admin Login
LOGIN
MAIN MENU
کالمز
امیگریشن کالمز
تصاویر
رابطہ
تازہ ترین
فیڈ بیک
Mahmood Asghar Chaudhry
Crea il tuo badge
Mahmood Asghar Ch.