Mahmood Asghar

Choudhary

مریم نواز کی جان کو خطرہ .... 30 اکتوبر 2025
Download Urdu Fonts
خبر آئی ہے کہ مریم نواز کی جان کو خطرہ ہے ۔ اس کے سیکورٹی عملے کی سکریننگ کی جارہی ہے ۔ سیکورٹی عملے کو ان سے فاصلے پر رہنے کا حکم ہے ۔ عوام میں ان کی موجودگی کو محدود کیا جارہا ہے اور لگاتار دیگر اہم سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔
اس خبر سے پہلے ہونے والے معاملات اس خدشے کوتقویت دے رہے تھے ۔ جیسا کہ اچانک مساجد کے اماموں کے لئے حکومت کی جانب سے وظیفہ دینے کا اعلان اور اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے علمائے کرام سے خطاب جیسے دیگر اقدامات مریم نواز کے ڈر اور خوف کو واضح کر رہے تھے ۔
سچی بات ہے انہیں ڈر ہونا بھی چاہیئے کیونکہ جن لوگوں کے خلاف انہوں نے محاذ کھولا ہے وہ کسی دلیل ، کسی منطق یا کسی مکالمے پر یقین نہیں رکھتے ان کی نظر میں توہین مذہب کے ملزم پر چاہے جرم ثابت ہو یا نہ ہو اس کی ایک ہی سزا ہے ۔ اس کا حوالہ وہ یہ دیتے ہیں کہ اس کی توبہ بھی قبول نہیں
گزشتہ دنو ں پاکستان کے ایک نامور صحافی مجاہد حسین کا ایک یوٹیوب پر پروگرام دیکھا جس میں ایسی ماؤں کے آنسو بھری داستانیں سننے کو ملیں جن کے بچے اس توہین مذہب کے الزام میں قید ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ان میں اکثریت مائیں ایسی تھیں جو خود صوم و صلواۃ کی پابند اور بچوں کو قرآن پڑھانے والی ہیں لیکن اب اس الزام کے بعد سارے معاشرے نے ان سے رابطہ منقطع کر لیا ہے ان کی بیٹیوں کو طلاقیں ہوگئی ہیں ۔ عدالت میں تو ابھی تک جرم ثابت نہیں ہوا لیکن معاشرے نے ان کی فیمیلز کو سزا دے دی ہے ۔ دوسری جانب کسی جج میں اتنی ہمت نہیں کہ ان کے کیس کو سننے کے لئے کوئی کمشن تک بنا سکے ۔ ججز کے پاس ایک ہی حل ہی کہ وہ انہیں سزائے مو ت دے کیونکہ اس سے کم پر انتہا پسند راضی ہی نہیں ہوتے ۔
یہ سوچ کر ہی جھرجھری آجاتی ہے کہ وہ سر ور کائنات ، فخر موجودات ﷺجن کا نام سن کر آنکھوں کی نمی نہیں رکتی ۔ ان کا نا م استعمال کر کے کوئی کسی کو پھنسانے کی پلاننگ کر سکتا ہے ۔ اتنی بڑی پلاننگ جس میں کسی ایمان نامی خواتین کو استعمال کرتا ہے ۔ سپین میں اپنی شاخ بناتا ہے اور اس خاتون کی مدد سے نوجوانوں کو ورغلا کر انہیں اس الزام میں پھنسا دیتا ہے ۔ مگر اس بات کا بھی کوئی جواب نہیں کہ اس الزام میں پھنسے نوجوانوں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جو اس وقت جیل کی سلاخوں میں قید ہیں اور وہ باربار ایک ہی خاتون ایمان کا نام کیوں لے رہے ہیں کیوں ایک ہی طریقے سے سب کو واٹس ایپ گروپ کے ذریعے پھنسایا گیا ہے ۔ کیوں اٹلی اور سپین کی پولیس کی مشترکہ کاروائی کی خبر سامنے آئی تھی کہ انہوں نے مسلمانوں کا ایک ایساانتہا پسند گروہ پکڑا تھا جس میں خواتین واٹس ایپ گروپ چلا رہی تھیں ۔
مگر کیا کریں پاکستان میں کوئی بھی جج ان تناظر کو جانتے ہوئے بھی نہ تو ان ملزمان کی ضمانت کر سکتا ہے اور نہ ہی موت کے علاوہ انہیں کوئی اور سزا سنا سکتا ہے اس لئے اگر کوئی بے گناہ بھی ہوا تو اسے پھانسی سے کم سزا سنائی تو جج صاحب کو اس ہجوم کے ہاتھوں خود مرنا پڑے گا
تو ایک ایسا گروہ جو اتنا طاقتور ہو جس سے ملک کے طاقتور ترین طبقے بھی ڈرتے ہوں ان کو ناراض کر کے مریم نواز نے بہت بڑی غلطی کی ہے
مریم نواز کی تقریر مجھے کبھی پسند نہیں آئی ۔ تقریر کے معاملے میں سیاستدانو ں میں مجھے عمران خان اور بلاول بھٹو زیادہ پسند ہیں ۔ لیکن کل جو انہوں نے تقریر کی وہ کمال کی تھی۔ ان کے جملے میں خوف کی لہر تو واضح تھی مگر وہ سوچنے پر مجبور کر دینے والے اور کہنے کا انداز نہایت ہی پر اثر تھا ۔ علمائے کرام کو سامنے بٹھا کر جب انہوں نے کہا کہ ۔ لبیک ایک مقدس اور باوقار لفظ ہے جو کہتے ہی دلو ں پر تقدس کے جذبات ابھر آتے ہیں مگر یہ لفظ سن کر اب کون سے جذبا ت سامنے آتے ہیں یہ ہم سب کو سوچنا ہوگا ۔ کمال کی لائین تھی ۔
بس یہ دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ سیاست کا دائرہ گفتگو و مکالمے تک محدود رہے۔ہر شہری کو قانون اور انصاف کے برابر مواقع میسر آئیں۔ مریم نواز کی حفاظت ایک قومی معاملہ ہے۔اس سلسلے میں تمام اقدامات کرنے چاہئے اس لئے نہیں کہ وہ ایک سیاسی شخصیت ہے بلکہ اس لئےکہ مملکت خداداد میں کسی بھی قسم کی انتہاپسندانہ سوچ کا خاتمہ بہت ضروری ہے جو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا متمنی ہے
اللہ تعالی سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے ۔آمین #محموداصغرچودھری



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN