Mahmood Asghar
Choudhary
Home
Columns
Immigration Columns
Pictures
Contacts
Feedback
اٹلی کرکٹ ورلڈ کپ میں شامل اور پاکستانیوں کا کردار ..... 18 جولائی 2025
Download Urdu Fonts
گیارہ جولائی 2025ء کا دن اٹلی کرکٹ ٹیم اور دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کیلئے ایک تاریخی لمحہ ثابت ہوا۔ اٹلی نے پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کر لیا ہے ۔ یہ دن صرف تاریخ ساز نہیں بلکہ حیران کن بھی تھا کیونکہ کھیلوں کی دنیا میں اٹلی کی اصلی پہچان ہمیشہ سے فٹ بال ہی رہی ہے ۔ اٹلی میں تو یہ کہاوت مشہور ہے کہ کوئی بھی ایسا اطالوی بچہ نہیں ہوتا جس نے زندگی میں کم از کم ایک بار فٹ بال کو کک نہ ماری ہو۔
نوے کی دہائی کے اواخر میں جب ہم اٹلی پہنچے تو یہ جان کر خاصی حیرت ہوئی کہ مقامی آبادی کرکٹ سے بالکل ناواقف تھی، حالانکہ 1984ء میں ہی اٹلی کی قومی کرکٹ ٹیم وجود میں تو آ چکی تھی۔ لیکن یہ ٹیم اٹلی کے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں اپنی کوئی خاص پہچان نہ بنا سکی تھی۔ اس لئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ کرکٹ کو اطالوی سرزمین پر متعارف کرانے کا اصل سبب وہ پاکستانی تارکین وطن تھے، جو روزگار کی تلاش میں یہاں آئے اور اپنے ساتھ کرکٹ کا جنون بھی لے آئے تھے البتہ ان پاکستانیوں کو کرکٹ کے اس سفر میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کرکٹ گراؤنڈ موجود نہ تھے، ہر شہر میں صرف فٹ بال کلب ہی تھے جو ان تارکین وطن کو اپنی گراؤنڈز میں کھیلے کی اجازت تک نہ دیتے تھے ۔ یوں وہ عوامی پارکوں، سنسان کھیتوں اور کھلی جگہوں میں کھیلنے پر مجبور ہو گئے۔ لیکن وہاں بھی مقامی آبادی کی جانب سے اکثر پولیس بلا لی جاتی اور انہیں وکٹیں اکھاڑ کر گھروں کو لوٹنا پڑتا
میری زندگی کا ایک اہم موڑ وہ وقت تھا جب مجھے ایک اطالوی ایسوسی ایشن کا نائب صدر منتخب کیا گیا۔ میں نے اپنے شہر کے سالانہ ثقافتی میلے میں پہلی بار کرکٹ، وال بال، بیڈمنٹن اور بسنت کو شامل کرنے کی تجویز دی۔ مجھے یہ جان کر دنگ رہ جانا پڑا کہ ہماری تنظیم کے کسی بھی اطالوی رکن نے کبھی زندگی میں کرکٹ کا پورا میچ نہیں دیکھا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ یہ نیا کھیل مقامی نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر پائے گا، اور اگر کوئی دیکھنے نہ آیا تو ثقافتی ہم آہنگی کا مقصد فوت ہو جائے گا۔
میں نے انہیں مشورہ دیا کہ ہم اشتہار میں لکھیں گے آئیے کرکٹ دیکھیں ، سیکھیں اور کھیلیں ۔ پھر ہم نے واقعی اپنے اعلان کے مطابق گراؤنڈ میں آنے والے اطالوی لڑکوں اور لڑکیوں کو خود کھیلنے کا موقع فراہم کیا ۔ اس حکمت عملی سے کچھ دلچسپی تو پیدا ہوئی، لیکن وہ بھی صرف محدود پیمانے پر اور وقتی طور پر ۔ آنے والے سال میں ہم نے کرکٹ ٹورنا منٹس کا سلسلہ تو جاری رکھا لیکن مقامی آبادی کی مزاحمت میں کوئی فرق نہیں پڑا، محلے والوں کا گیند گھروں میں آجانے کا جھگڑا اور پولیس اور بلدیاتی انتظامیہ کو شکایات درج کرانے کا سلسلہ جاری رہا۔
شہر کے میئر اور بلدیہ کے اسپورٹس کمیٹی کے سربراہان کو ہم ان ٹورنا منٹس میں دعوت دیتے انہیں کھیل پسند بھی آتا تھا لیکن مقامی ذہن کو کیسے سمجھایا جائے کہ یہ ایک کھیل ہے ۔ ایک دن انہوں نے مجھے آفس طلب کیا۔ کہنے لگے کہ یہ کھیل فٹ بال کے مقابلے میں خاصا "شریفانہ" ہےاور ہم اسپورٹس کی ترویج کو اہم بھی سمجھتے ہیں لیکن کوئی طریقہ بتاؤ کہ مقامی آبادی کو اس سے مزید کیسے روشناس کرایا جائے ۔ ان دنوں عامر خان کی فلم "لگان" اطالوی زبان میں ڈب ہو کر دستیاب ہو چکی تھی۔ ہم نے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا، شہر کی کمیونٹی کو مدعو کیا، پروجیکٹر پر فلم دکھائی گئی اور اس کے بعد سوال و جواب اور ایک تفصیلی پریزینٹیشن کا سلسلہ رکھا گیا۔
اب مختلف شہروں میں کرکٹ کی گیم عام شہریوں کی نظر میں تو آرہا تھا لیکن تارکین وطن مخالف میڈیا اس کو منفی رنگ میں پیش کر رہا تھا یعنی اگر کسی جگہ پاکستانیوں کی لڑائی ہوجاتی تو اخباروں کی سرخی بنتی کہ لڑائی کے دوران کرکٹ کے بلے کا استعمال ہوا ۔ بلے کی تصویریں ٹی وی اور میڈیا میں بطور ہتھیار دکھائی جاتیں ۔ عدالت کی کاروائی میں بلے کا ذکر لکھا جاتا ۔ پولیس اپنے بیانات میں یہ بھی بتاتی کہ لڑائی کرنے والوں کے ہاتھوں میں بلے تھے ۔ جس سے مقامی کمونٹی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں کرکٹ بیٹ ایک کھیل کے سامان کی بجائے ہنگامہ اور لڑائی کا ہم معنی ٹھہرا ۔ میڈیا کے اس منفی پراپیگنڈہ کا برا نتیجہ یہ نکلا کہ جہاں بھی پاکستانی کسی بھی بلدیہ سے کرکٹ گراؤنڈ کا مطالبہ رکھتے تو اسے مسترد کردیا جاتا ۔ انتظامیہ کے ذہنوں میں بیٹھ چکا تھا کہ کرکٹ کا مطلب ہنگامہ ہے۔
لیکن جولائی 2025ء میں اٹلی کی قومی ٹیم کی اس شاندار کامیابی نے ایک نئی امید جگائی ہے ۔ توقع ہے کہ کرکٹ نہ صرف اطالوی عوام میں مقبول ہوگی بلکہ پولیس اور بلدیاتی ادارے بھی اسے عالمی سطح کا سنجیدہ کھیل تسلیم کریں گے۔ امید کی جاتی ہے کہ اب میئرز اور اسپورٹس کمیٹی کے سربراہان اس کھیل کو وہی مقام دیں گے جو فٹ بال کو حاصل ہےاور کرکٹ کھلاڑیوں کو بھی گراؤنڈز کی فراہمی سمیت فنڈز مختص کرنے جیسے اہم فیصلے بھی ہوں گے۔
اٹلی میں کرکٹ کی ترویج میں پاکستانی کمیونٹی کا کردار محض مقامی سطح تک محدود نہیں رہا۔ قومی سطح پر بھی پاکستانی نژاد کھلاڑیوں نے اٹلی کی نیشنل ٹیم میں نمائندگی کی ہے ۔ سید ارشد شاہ، اخلاق قریشی، فدا حسین اور زاہد چیمہ جیسے نام آج بھی اٹلی کی کرکٹ تاریخ کا حصہ ہیں۔ بلکہ موجودہ ٹیم میں بھی دو پاکستانی نژاد نوجوان — زین علی اور زین عباس نقوی — نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں
یہ تمام حقائق اس امر کا ثبوت ہیں کہ کرکٹ اب اٹلی کی سرزمین پر جڑیں پکڑ چکی ہے۔ وہ دن شاید دور نہیں جب ہر اطالوی بچے کو نہ صرف فٹ بال کھیلنا آئے گا بلکہ وہ بلا بھی سنبھالے گا۔ اور "کالچو" (فٹ بال) کے ساتھ "کرکٹو" بھی اطالوی لغت کا حصہ بن جائے گا۔
یہ کالم ہم سب پر چھپ چکا ہے
Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام
Admin Login
LOGIN
MAIN MENU
کالمز
امیگریشن کالمز
تصاویر
رابطہ
تازہ ترین
فیڈ بیک
Mahmood Asghar Chaudhry
Crea il tuo badge
Mahmood Asghar Ch.