Mahmood Asghar
Choudhary
Home
Columns
Immigration Columns
Pictures
Contacts
Feedback
ڈان یا چودھری ... 4 جولائی 2025
Download Urdu Fonts
ڈان چودھری
پچھلے کالم میں ایک نودولتیے چودھری کے ظلم کی داستان لکھی توحیرت انگیز طور پر قارئین نے مجھ پر ہی تنقید شروع کر دی ہے ۔ کہ آپ دوسروں پر تو تنقید کرتے ہیں لیکن اپنے نام کے ساتھ چودھری لکھا ہوا ہے ۔ اس لاحقے کو ہٹا کیوں نہیں دیتے ۔؟
یہ تنقید پہلی دفعہ نہیں ہوئی ہے ۔اٹلی میں ایک کالم نگار نےاپنے کالم میں باقاعدہ میرا نام لکھ کر لفظ چودھری پر تنقید کی تھی ۔ اس کے علاوہ ایک دوست نے ان باکس میں آکرکئی دفعہ وضاحت مانگی ہے ۔ مجھے یہ سب تنقید سن کر میرے ایک دوست کی یاد آتی ہے ۔ وہ اٹلی میں چرچ کا پادری تھا ۔ اس کا نام تھا ڈان فابیو ۔ ایک بار میں نے اسے کہا کہ فلموں میں ''ڈان''تو بدمعاشوں کے سرغنہ کو کہا جاتا ہے ۔ یہ ٹائٹل ایک مذہبی شخصیت کے ساتھ موزوں نہیں ہے ۔ وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگے کہ اگر آج کل مافیا ڈان یا گینگسٹر اپنے نام کے ساتھ ڈان استعمال کرنا شروع ہوگئے ہیں تویہ لقب ان کا نہیں ہوگیا ۔ اصل میں تو ڈان ہمیشہ عزت واحترام کا ٹائٹل رہا ہے ۔
اسی طرح چودھریوں کے بارے ہمیں جو سکھایا گیا ہے وہ یہی ہے کہ جو صرف اپنا نہ سوچے بلکہ گاؤں کے چودہ گھروں کا سرپرستی کرے ۔ ان کا خیال رکھے ۔ جو سب کی عزتوں کا محافظ ہو ، جو صلح جو ہو ، جو غریبو ں کا سہرا بنے ۔ اپنے ڈیرے پر ہر کسی کو خوش آمدید کہے ۔ جس کا ڈیرہ ہر خاص وعام کے لئے کھلا ہو ۔ جہاں ہر شخص بیٹھ کر حقے کی واری لگاسکے ۔
چودھری گاؤں کی ہربرادری کے ہنر مندسے ایک سرمایہ دار یا فیکڑی مالک جیسا تعلق نہیں رکھتا کہ فی گھنٹہ مزدوری ادا کی اور اس کے بعد نہ جان نہ پہچان ۔ بلکہ پنجاب کی روایت میں چودھری ڈیرہ داری ، مہمان نوازی ، اور سخاوت کا علمبردار سمجھا جاتا تھا اور اس کے ساتھ وہ صلح جو ، پریاہ نھبانے والا ، تنازعات ختم کرانے والا ۔ امن قائم کرنے والا ، باہمی اتفاق کرانے والا اور ظالم کے خلاف مظلوم کے حق میں کھڑے ہونے والوں کو ہی چودھری کہتے ہیں ۔ اگر کسی نودولتیے نے اس کو تکبر ، غرور اور اکڑ سے اس کا معنی تبدیل کردیا اور اس ٹائٹل کو ظلم ، زیادتی اور جبر سے ہمکنار کراد دیا ہے تو اس میں اس لفظ کا کوئی قصور نہیں ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ میں نے اپنے نام کے ساتھ چودھری لکھنا کب شروع کیا ؟ کیایہ تکبر کی وجہ سے ایسا کیا؟ توجواب یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس کے الٹ تھا ۔ میں نے اپنی حیثت کو کم کرنے کے لیا لکھا تھا ۔جب میں نے سرسید کالج میں داخلہ لیا تو وہاں لڑکےہر کسی کو اس کی برادری کے نام سے پکارتے تھے ۔ میں جس راستے سے کالج آتا تھا اس راستے میں مدینہ سیداں آتا تھا ۔ میری رنگت چونکہ صاف تھی اس لئے دیگر لڑکے سمجھے کہ میں بھی شاید سید ہوں اور مجھے ہر کوئی شاہ جی پکارنا شروع ہوگئے ۔ سید المرسلین ﷺ سے محبت کی بنا پر میں سادات کا بہت احترام کرتا تھا اور اس بات کو میں گستاخی سمجھتا تھا کہ کوئی مجھے سید سمجھے ۔
سو اپنی پہچان کے لئے مجھے بھی اپنی برادری کا لقب استعمال کرنا پڑا اور ایسی پہچان کاتذکرہ تو قرآن مجید بھی ملتا ہے ۔ البتہ میرے نام کے حوالے سے ایک تنازعہ میری پیدائش کے وقت بھی کھڑا ہوگیا تھا ۔ برادری کے ایک بزرگ نے والدہ صاحبہ سے پوچھا کہ بیٹے کا نام کیا رکھا ہے ؟ وہ کہنے لگیں میں نے اس کا نام محمود رکھا ہے۔ بزرگوں نے حیرت سے کہا یہ کیا نام ہوا ؟۔ہم چودھریوں کے نام ایسے نہیں ہوتے ۔ ہمارے ہاں تو شمشیرخان ، شیر بہادر ، سکندربخت ،اور سلطان جیسے نام ہوتے ہیں ۔ جس کا نام محمود ہو اسے گاؤں میں لوگ مودا یا مودی کہنا شروع کر دیتے ہیں ۔اب تمہارے بیٹے کی کوئی عزت نہیں کرے گا ۔ لوگ اس کا نام بگاڑدیں گے ۔ امی جان نے اطمینان سے کہا کہ چاچا جی محمود ہمارے نبی مکرم ﷺ کا صفاتی نام ہے ۔ اگر یہ بچہ بڑا ہو کر اچھا انسان بنا ، لوگوں کا بھلا چاہنے والا ہوا یا زندگی میں کچھ بن سکا تو لوگ اسے خالی محمود نہیں کہیں گے ۔ بلکہ ''چودھری محمود صاحب'' کہیں گے ۔ اور اگر یہ ناکارہ نکما، یا لوگوں کو تکلیف پہنچانے والا ہوا تو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس کا نام میں اشرف بھی رکھ دوں تو لوگ اسے اچھو ہی کہیں گے ۔۔
جب میں سکول جانے لگا تو ماں جی نے یہ واقعہ سنایا تو میں نے ان سے کہا کہ آپ نے تو واقعی مجھے مصیبت میں ڈال دیا ہے کہ سکول میں واقعی محمود نام کے سب بچوں کو لوگ ایسے ہی پکارتے تھے ۔۔ میں نے پوچھا میں کیا کروں کہ لوگ مجھے عزت دیں اور میرا نام صحیح پکاریں ؟ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا ۔بیٹا بہت ہی آسان نسخہ ہے اگر زندگی میں عزت حاصل کرنا چاہتے ہو تو لوگوں کو عزت دینا شروع کر دو۔۔ اگر نہیں چاہتے کہ کوئی تمہارا نام بگاڑے تو لوگوں کو ان کے صحیح نام سے پکارنا شروع کردو۔۔ یہ نسخہ میرے بڑا کام آیا ۔اور الحمد للہ میرے پرائمری سکول سے لیکر یونیورسٹی تک مجھے کسی نے غلط نام سے نہیں پکارا کیونکہ میں نے لوگوں کو عزت دینے میں ایک کام اضافی کیا میں ان کے صحیح نام کے ساتھ لفظ ''صاحب'' لگا دیتا ہوں ۔ اب ان کی مجبوری بن جاتی ہے کہ وہ بھی مجھے محمود صاحب پکارتے ہیں ۔۔
ایک بابا جی کا مرید کہنے لگا '' باباجی اب تو داڑھیوں والے بھی چوری کرتے ہیں "وہ کہنے لگا بیٹا داڑھیوں والے چوری نہیں کرتے بلکہ چوروں نے داڑھیاں رکھ لی ہیں ۔۔۔ اگر آپ بھی کسی ایسے چودھری کو جانتے ہیں جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے ۔لوگوں کو جوڑنے کی بجائے ان کی پرھیا نبھیڑنے کی بجائے تنازعے میں اضافہ کرتا ہے ۔ لوگوں کی بہن بیٹیوں کا سر ڈھاننپنے کی بجائے ان پر گندی نظر رکھتا ہے تو یقین کریں وہ چودھری کوئی خاندانی نہیں ہوگا ۔۔ کوئی نودولتیا ہوگا۔ کیوں چودھری ایک ٹائٹل نہیں ایک ذمہ داری ہے
#محموداصغرچودھری
Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام
Admin Login
LOGIN
MAIN MENU
کالمز
امیگریشن کالمز
تصاویر
رابطہ
تازہ ترین
فیڈ بیک
Mahmood Asghar Chaudhry
Crea il tuo badge
Mahmood Asghar Ch.