Mahmood Asghar
Choudhary
Home
Columns
Immigration Columns
Pictures
Contacts
Feedback
دی یورپین قرآں اور مسلمان نسل ... 18 اپریل 2025ء
Download Urdu Fonts
یورپین کمیشن نے دی یورپین قرآن کے نام سے ایک تحقیقی منصوبے کو 10ملین یورو کا فنڈ فراہم کیا ہے ۔ یہ چھ سالہ ریسرچ کا پراجیکٹ تھا جس کا مقصد 1150ء سے لیکر 1850 ء کے عرصے میں یورپ کی فکری مذہبی اور ثقافتی تاریخ پر قرآن مجید کے کردار اور اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہے ۔
اس منصوبے کا مقصد یہ جاننا ہے کہ قرآن کو یورپ میں مختلف طبقات ۔ عیسائیوں ، یہودیوں، آزاد خیالوں، ملحدوں اور مسلمانوں نے کس طرح ترجمہ کیا، اس کی تفسیر کی اوریورپی معاشرے پر اس کے کیا اثرات چھوڑے ۔ اس عرصے کے دوران تاریخ میں قرآن کے عربی ، یونانی لاطینی اور دیگر یورپی زبانوں کے مخطوطات اور ایڈیشنز کو درج کرنے اور ان سے متعلقہ افراد کی معلومات اکٹھی کی جائیں گی اس کی علاوہ یہ معلومات تحقیق کا موضوع ہوگا کہ قرآن نے مذہب، سیاست اور ثقافت کے حوالے سے یورپ میں کیا مباحث چھیڑے۔ریسرچ ورک کو یورپ کے مختلف شہروں نانت(فرانس)، لندن ، بڈاپسٹ اور میڈرڈمیں نمائشوں کا انعقادکرنا تاکہ قرآن کا یورپی ورثے میں کردار نمایاں کیا جا سکے ۔
اس ریسرچ میں یہ Spanish National Research Council (CSIC) University of Naples L’Orientale University of Copenhagen University of Nantes کے علاوہ، دیگر یورپی جامعات اور تحقیقی مراکز بھی شامل ہیں
اس منصوبے کے لئے 9.84 ملین یورو مختص کئے گئے ہیں جس کے خلاف اٹلی اسپین جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں دائیں بازوکی سیاسی پارٹیوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ دس ملین یوروقرآ ن پر کیوں خرچ کئے گئے ۔ یہ یورپی معاشرے کو اسلامائز کرنے کی سازش ہے ۔ کچھ مخالفین کا کہنا ہے کہ یورپ میں دیگر بہت سے مسائل ہیں ۔ یہی پیسہ ماحولیات ، روزگار یا یوکرائینی مہاجرین کی آبادکاری میں خرچ کیا جا سکتا تھا ۔ دوسری جانب کچھ انتہا پسند وں کا خیال ہے کہ اگر کوئی تحقیق کرنی ہی تھی تو بائبل پر کر لی جاتی لیکن یورپی کمیشن اور محققین کا کہنا ہے کہ یہ خالصتاً علمی اور تحقیقی کام ہے ۔
دوسری جانب اٹلی کے ادارے”آجی کام ”نے ایک ریڈیو چینل کو ڈیڑھ لاکھ یورو کا جرمانہ کیا ہے ۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ پچھلے سال نومبر میں ایک ریڈیو پروگرام میزبانوں نے ایک انتہائی مسلم مخالف صحافی و سیاستدان ویتوریو فیلتری کا انٹرویو کیا ۔ انٹرویو کے دوران نے موصوف نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ”میرا بس چلے تومیں مسلمانوں کے منہ پر گولیاں ماروں ۔۔۔سب کو۔۔۔مجھے بالکل بھی شرمندگی نہیں کہ میں مسلمانوں کو کمتر نسلوں میں شمار کرتا ہوں”
بعد میں مسلمانوں اور اٹلی میں بائیں بازوں کی سیاسی جماعتوں کے احتجاج میں موصوف نے اس بیان سے یہ کہہ کر معذرت کر لی تھی کہ میں تو مذاق کررہا تھا ۔ مسلمان خواہ مخواہ ہی میرے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔
ویتوریو فیلتری کو تو اس زہر اگلنے پر کوئی خاص نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن آجی کام جسے آپ اٹلی کاپیمرا سمجھ لیں جومیڈیا میں ہونے والی غیر مناسب چیزوں کا جائزہ لیتا ہے نے اب ریڈیو کو ایک لاکھ 50ہزار یورو کا جرمانہ کیا ہے اور پروگرام کے میزبانوں جوزیپے کورچانی اور داویدے پیرینسو کو ایسے صحافیوں میں شامل کیا ہے جو اس نفرت انگیز بیان کو روکنے ، سنسر کروانے یا اس پر کوئی سخت ردعمل دینے میں ناکام رہے تھے ۔
اٹلی کے اس ادارے کی تعریف بنتی ہے کہ جس نے انسانوں کے درمیان نفرت اور نسل پرستی کے اس واقعے کا نوٹس لیا ۔ امید ہے کہ اس کے بعد نفرت کے سوداگر اپنامنہ کھولنے سے پہلے بھلے ہی سوچیں یا نہ سوچیں ان کو مہمان بنانے والے صحافیوں کو ضرور سمجھ آجائے گی کہ کون سے بات پر کون سا رد عمل دینا ہے ۔۔
Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام
Admin Login
LOGIN
MAIN MENU
کالمز
امیگریشن کالمز
تصاویر
رابطہ
تازہ ترین
فیڈ بیک
Mahmood Asghar Chaudhry
Crea il tuo badge
Mahmood Asghar Ch.